اور اس عمل کو دہراتا رہ اور مسلسل دہراتا رہ اور اپنے مقصد کا تصور کر اتنا اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کو دہرا کہ تیرے اندر ایک وجدان کی کیفیت پیدا ہوجائے اور تو اللہ کی محبت میں غرق ہوجائے… اللہ کے نام میں ڈوب جائے اور مسلسل اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کو دہراتا رہ …چاہے جتنی دیر لگ جائے …پھر کوئی سورۃ ملا کر رکعت پوری کر۔ سجدہ کر پھر دوسری رکعت میں جب اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ پر پہنچ تو پھر دہراتا رہ اور بہت زیادہ دہرا اپنے مطلوب اور اپنے مقصد کا بہت زیادہ تصور کر اور اپنے تصور کو مضبوط کرتا رہ …کرتا رہ… کرتا رہ… حتیٰ کہ تیرے دل کی اندر کی کیفیت متوجہ ہوجائے اور تیرا دل مان جائے کہ اللہ پاک نے میری چاہت کو پورا کردیا اور پھر سلام کرکے خشوع و خضوع سے دعا کر …وہ بزرگ جن یہ بات کہہ رہے تھے اور ان کا بیٹا سن رہا تھا اور وہی بیٹا رو رو کر مجھ سے یہ بیان کررہا تھا کہ میرے والد نے جاتے ہوئے مجھے یہ راز دیا یہ میں نے کسی کو نہیں بتایا آپ کو دیکھا نہیںتھا لیکن آپ کا نام سنا تھا ہماری قوم جنات آپ سے عقیدت رکھتی ہے اور آپ کے ہاں ملنے جاتی ہے آج آپ میرے والد کی فوتگی کے سلسلے میں بہت دور سے سفر کرکے آئے ہیں تو جو کچھ میرا والد مجھے دے گیا ہے وہ میں آپ کو دینا چاہتا ہوں۔ قارئین! آپ جانتے ہیں کہ جو کچھ میرا ہے وہ میں عبقری کے قارئین کو دے ہی دیا کرتا ہوں اور بہت قیمتی جواہرات لٹا رہا ہوں اور اس کی مستقل اجازت عام ہے یہ عمل بھی اور اس سے پہلے جتنے بھی عمل آپ کو عبقری میںدئیے ان کی مستقل اجازت ہے آپ میں سے ہر شخص کرسکتا ہے حتیٰ کہ یَاقَہَّارُ کا عمل اور اس کانقش اور اس کا وظیفہ آپ لکھ بھی سکتے ہیں‘ کسی سے لکھوا بھی سکتے ہیں اسے اپنے گلے میں لٹکا بھی سکتے ہیں‘ اسے دھو کر پی بھی سکتے ہیں۔ اسے گھر میں لگا بھی سکتے ہیں۔ میں نے اس جوان کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اپنے والد مرحوم کا یہ تحفہ دیا۔
جنات کے سردار کی آمد
اس وقت قوم جنات میں سے کچھ بڑے میرے پاس آئے اور باادب کہنے لگے کہ یہاں بہت زیادہ جنات اکٹھے ہیں اور انکی چاہت اور خواہش ہے کہ آپ کچھ چیزیں ان کے سامنے بیان کردیں … آپ انہیں کچھ بتائیں‘ انہیں سمجھائیں… ان کی خواہش کے پیش نظر میں نے ان کے سامنے کچھ چیزیں بیان کیں بہت لمبی دعا ہوئی۔ ہرطرف آہ و زاری اوراستغفارو امین کی آوازیں تھیں‘ شور تھا کئی لوگوں نے اپنی سابقہ زندگی سے توبہ کی۔
جو عمل مجھے اس مرحوم جن کے بیٹے سے ملا تھا اور جو میں نے آپ کے سامنے پیش کیا ہے سورۂ فاتحہ کے اس عمل کو میں نے جب بھی خود آزمایا اور جس کو بھی دیا نہایت اکسیر بے خطا پایا۔ بہت کمال اور بہت برکت والا عمل ہے۔ عجیب اس کے کمالات ہیں عجیب اس کی برکات ہیں۔ ہر وہ چیز جو ناممکن ہو اس سے ممکن ہوجاتی ہے۔ ایسے ایسے واقعات سامنے آئے کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ ایسا ہو بھی سکتا ہے ؟؟ اور بعض اوقات انسان کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہیںہوگا لیکن جب عمل شروع کرتا ہے تو آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے کہ ایسا ہوگیا ہے اور واقعی اللہ جل شانہٗ اس کی برکت سے ایسا کردیتے ہیں بہت تیربہدف عمل ہے بہت پرتاثیر عمل ہے اور اپنی طاقت اور تاثیر کے اعتبار سے بہت باکمال ہے۔
کبوتر کے ذریعے جادو
چلتے ہوئے میں پچھلی اپنی گفتگو میں یَاقَہَّارُ کے کمالات عرض کرچکا ہوں وہیں بیٹھے ایک جن نے جو کہ میرے مکلی اور ٹھٹھہ کے قبرستان میں ختم القرآن کے موقع پرموجود تھا مجھ سے کہنے لگے ابھی پچھلے تھوڑے عرصے پہلے کی بات ہے کہ میرے اوپر ایک طاقتور جن نے ایک جادو کردیا اور جادو کیا تھا کہ ایک کبوتر بہت عرصہ اپنے پاس رکھا اس کے اوپر کچھ کالا منتر پڑھتا رہا‘ پڑھتا رہا اور کالے منتر اور گندے خون میں کچھ دانے بھگو کر وہ اس کو کھلاتا رہا اور باقاعدہ اس نے مجھے وہ منتر بتایا اور کہنے لگا کہ میں نے کسی اور عامل جن کے ذریعے اس منتر کا پتہ کرایا وہ دونوں ایک ہی استاد کے شاگرد ہیں جس نے مجھے یہ منتر بتایا وہ اب توبہ کرچکا ہے اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ کیوںمنتر پڑھتا ہے… بہت عرصہ منتر پڑھنے کے بعد اس کو کالی چیزیں اور کالا دانا کھلانے کے بعد اس نے کبوتر پر بہت طاقتور جادو کیا اور جادو کرنے کے بعد اس کبوتر کو میری طرف چھوڑ دیا …میں نے دیکھا کہ ایک کبوتر ہے جس کے اوپر بہت طاقتور قسم کی عقاب نما چیزیں اڑ رہی ہیں لیکن وہ ان سے ڈر نہیں رہا لیکن وہ عقاب اور شاہین نما چیزیں اس کے تابع معلوم ہوتی ہیں جس طرف وہ جاتا ہے اس طرف جاتی ہیں اور ان عقاب نما چیزوں سے بجلیاں اور شرارے نکل رہے ہیں اور وہ ہمارے گھر کے اوپر منڈلا رہا ہے۔
وہ جن کہنے لگا( جو مجھے یہ واقعہ بیان کررہا تھا) کہ میں نے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ جو جادو زدہ کبوتر اڑرہا ہو اس کے ساتھ یہ نشانی ضرور ہوگی ورنہ ہرکبوتر جادو زدہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا مجھے جب نظر آیا تو میں نے فوراً یَاقَہَّارُ پڑھنا شروع کردیا اور میرے گھر والوں نے بھی پڑھ پڑھ کر اس کی طرف پھونکنا شروع کردیا اور میں دیکھ رہا تھاکہ اس کو کوئی اثر نہیں ہورہا میں حیران ہوا کہ یَاقَہَّارُ کے اندر تو بہت طاقت ہے۔
ایک دم میرے اندر آواز آئی کہ تیرے پڑھنے کی طاقت میں کمی ہے ورنہ یَاقَہَّارُ کا قہر جب جادوگر پر برسے گا تو اس کو برباد کردے گا میں نے اس کو زیادہ پڑھنا شروع کیا‘ اور سانس روک روک کر پڑھنا شروع کیا۔
جب میں نے اس کو سانس روک روک کر پڑھنا شروع کیا تو اس کی تاثیر واضح سامنے آئی اور وہ عقاب آہستہ آہستہ ہٹنا شروع ہوگیا اور کبوتر غوطے لگانا شروع ہوا مجھے یقین ہوگیا کہ یَاقَہَّارُ کے اندر بہت طاقت ہے میں یَاقَہَّارُ کو سانس روک کر پڑھتا اور اس پر پھونک دیتا پھر سانس روک لیتا اور سانس روک کر لا تعداد مرتبہ اس کو پڑھتا پڑھتا پڑھتا اور جب سانس ٹوٹتا تومیںاس پر پھونک دیتا آہستہ آہستہ وہ بلائیں ہٹنا شروع ہوئیں جن کے اوپر آگ برس رہی تھی حتیٰ کہ اکیلا کبوتر رہ گیا اور کبوترکی پریشانی شروع ہوئی محسوس ہوتا تھا کہ وہ بھاگنا چاہتا ہے لیکن کوئی طاقت ہے جس نے اس کو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے اور بھاگنے نہیں دے رہی۔ کہنے لگے اب میری ہمت اور بڑھ گئی سارے گھر والے اپنا جینا بھول گئے اور اسی کو پڑھنا شروع کردیا حتیٰ کہ وہ کبوتر ہمارے درمیان آکر بیٹھ گیا اور اس کبوتر کے پروں سے خون نکل رہا تھا میرے بیٹے نے بڑھ کر اس کو پکڑنا چاہا تو میں نے چیخ کر کہا اس کو ہاتھ مت لگانا‘ جادو زدہ کبوتر ہے ہم پڑھتے رہے… پڑھتے رہے… پڑھتے رہے… حتیٰ کہ وہ کبوتر مرگیا اور حیرت انگیز طور پر کبوتر کے مرتے ہی اس کو آگ لگی اور آگ اتنی تیز تھی کہ پل بھر کے اندر اس کبوتر کو اس نے راکھ بنایا اور راکھ ایک ہی پل کے اندر زمین کے اندر جذب ہوگئی اور اس کا نشان تک ختم ہوگیا۔
یَاقَہَّارُ اور جادوگر جن کی چیخیں
لیکن انوکھی بات یہ ہے کہ اس کی راکھ سے آگ کا ایک شعلہ اٹھا اور وہ آسمان کی طرف گیا اور اسی طرف گیا جس طرف سے کبوتر آیا تھا کہنے لگے کہ ہم بھی اسی طر ف اس کے پیچھے بھاگے بہت دور جاکے جس شخص نے اس کو بھیجا تھا وہ اسی پر برسا اور اسی کے جسم کو جلا دیا اور اس کی چیخیں ہم سنتے واپس آئے۔ وہ جن بتانے لگے کہ مجھے یقین ہوگیا کہ یَاقَہَّارُکے اندر یہ طاقت ہے جہاں وہ جادو کو کاٹتا ہے وہاں جادو کرنے والے کو ختم بھی کرتا ہے حتیٰ کہ جادو کرنے والے کو یہ نصیحت ملتی ہے کہ کسی کو بے وجہ تنگ نہیں کرنا چاہیے مسلمان کو تکلیف دینا اللہ نے حرام قراردیا ہے اور کسی مسلمان کو تکلیف نہیں دینی چاہیے اور مجھے یقین ہوگیا۔ میں اس کا واقعہ سن کر حیران ہوا میں نے کہا جتنے بھی جنات بیٹھے ہیں ان سب کو سناؤ ۔اس نے کھڑے ہوکر ان لاکھوں کروڑوں جنات کو جو افریقہ کے تاریخی جنگل میں بیٹھے ہوئے تھے ان کیلئے یَاقَہَّارُ کی طاقت اور تاثیر انوکھی چیز تھی۔ کچھ واقعات یَاقَہَّارُ کے میں نے بھی سنائے۔ وہ سارے خاموشی سے سنتے رہے اور سب نے پوچھا کیا ہمیں اس کی اجازت ہے۔ میں نے ان سب کو اجازت دی لیکن اس کو ناجائز استعمال کرنے والے کاچونکہ نقصان ہوتا ہے۔اس لیے میں نے ان کو بھی تاکید کی کہ اس کو ناجائز ہرگز استعمال نہ کرنا اور کسی پر ناجائز بالکل نہ پڑھنا۔ انہوں نے ہم سے وعدہ کیا کہ ہم بالکل اس کو ناجائز نہیں پڑھیں گے اسی دوران ایک اورمشاہدہ ز یَاقَہَّارُ کے سلسلے میں مجھے ملا اور وہ بھی اچانک ملا۔ ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے یعنی جن… ہمارے ہاں ایک بابا جی ہیں جو بہت بوڑھے ہوگئے ہیں آنکھوں سے معذور ہوگئے ہیں۔ وہ افریقہ کے بہت بڑے عامل اور جادوگر مانے جاتے ہیں جنات میں۔ میں ان کو بتاؤں گا یقیناً ان کے تجربے میں یَاقَہَّارُ کا کوئی عمل ضرور آیا ہوگا کیا اجازت ہے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے ان کو بتادیں۔ ہماری روانگی ہوئی حسب معمول ہم اسی گدھ نما سواری پر بیٹھے اور ہماری واپسی ہوئی۔ میں گھر واپس آگیا۔
افریقی ہیبت ناک جن کی آمد
چند دنوں کے بعد وہ افریقی جن اس بوڑھے بابے کو لیے ہوئے میرے پاس آگیا۔ بابا کیا تھا کوئی ہیبت ناک پہاڑ تھا اور پراسرار قوتوںکاعظیم مالک اور انسان تھا۔ انسان سے مراد انسان نہیں … وہ جن تھا جیسے محاورتاً کہتے ہیں۔ وہ واقعی پراسرار قوتوں کا مالک جن تھا۔ میں نے ان کی تواضع کی ان کی مخصوص خوراک دی۔ بابا بہت خوش ہوا کیونکہ میں نے بابے کو اس کی مخصوص خوراک گائے کا گوشت دیا۔ ساڑھے تین من گائے کا گوشت دیا۔ میرے دوست جنات اس خدمت پر معمور ہیں… میں انہیں پیسے دیتا ہوں وہ قیمتاً گوشت لاکردیتے ہیں یا وہ اپنی گائے خرید کرذبح کرتے ہیں۔ بابے نے بڑی رغبت سے گوشت کھایا کہنے لگا اتنا اچھا گوشت افریقہ کی گائے کا نہیں ہوتا جو آپ کی گائے کا ہے اور بہت ہی زیادہ مسرورہوا۔ اب ہم اپنے موضوع پر آئے اور وہ جن جوانہیں ساتھ لائے تھے وہ کہنے لگے جب آپ افریقہ آئے تھے اور آپ کے جانے کے بعد میں اس بابے کے پاس گیا اور آپ کا تذکرہ کیا کہ ایسے ایسے ایک درویش علامہ صاحب ہمارے پاس تشریف لائے تھے جن کے پاس بے شمار جنات یہاں سے بھی آتے جاتے ہیں انہوں نے یَاقَہَّارُ کے کچھ کمالات بتائے تھے تو ایک دم بابا چونک پڑاکہنے لگا اس بندے سے مجھے ملاؤ میرے پاس ایک عمل ہے جو راز کی شکل میں ہے میں اس بندے کو دینا چاہتا ہوں جس بندے نے سارے لاکھوں کروڑوں جنات کے مجمع کو یہ عمل بتایا ہے اور سب کا بھلا کیا ہے جو بھلا کرنا جانتا ہے اس کا بھلا میں کروں گا۔
اور میں اسے خود بتاؤں گا تمہیں نہیں بتاؤں گا۔ لہٰذا یہ جادوگر جن بابا آپ کی خدمت میں حاضر ہے آپ خود ان سے بات کرلیں۔ میں نے بابا جی کا شکریہ ادا کیا اور ان سے عرض کیا وہ راز آپ مجھے ضرور بتائیں۔ جو یَاقَہَّارُ کے سلسلے میں آپ کی زندگی میںآیا ہے۔
ہیبت ناک جن اور انسانی عورتوں سے عشق
بابا جی کہنے لگے بات کچھ اس طرح کہ میں ایک انسان عورت پر عاشق تھا میں نے زندگی میں بہت گناہ کیے ہیں۔ میں ہرخوبصورت عورت کو دیکھ کر اس پر دیوانہ اورعاشق ہوجاتا تھا اور ہر وہ عورت جس کے بال اور جسم کھلا ہوتا تھا‘ جوان ہوتی تھی ۔ اور پھر بابے نے جو باتوں باتوں میں بات کہی جو میرے دل کو لگی کہ ہر وہ عورت جو کھلا جسم‘ کھلے بال برہنہ بدن‘ برہنہلباس‘ نماز تسبیح کی جس کو توفیق نہیں۔ میں اس پر ضرور عاشق ہوتا تھا اور ہم سب جن اس پر عاشق ہوتے ہیں پھر ہم اس سے اپنے ازدواجی تعلقات زبردستی قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر اس کے گھر میں ہم جھگڑے کرواتے ہیں‘ میاں بیوی میں ناچاقیاںکرواتے ہیں‘ اولاد کی نافرمانیاں پیدا کرتے ہیں‘ بیماریاں پیدا کرتے ہیں‘ نقصان کرواتے ہیں‘ ہرچیز خراب کرتے ہیں۔ ان کو الجھاتے ہیں تاکہ ان کو سکون نہ ملے اگر سکون ملے گا تو ہمارے کام کے قابل نہیں رہے گی اور ایسی لڑکیاں اور عورتیں وہ ہمارا ترنوالہ ہوتی ہیں… تو وہ جادوگر بابا کہنے لگا میں نے زندگی میں بہت گناہ کیے اور میرے پاس قرآن پاک کی ایک ایسی آیت ہے جس کو میں پڑھ کے جس پر پھونک مارتا تھا وہ عورت میری دیوانی ہوجاتی تھی اور اس نے وہ آیت قرآن پاک کی مجھے بتائی جو میں عام طور پر نہیں بتانا چاہتا کہ لوگ اس کو غلط استعمال کریں گے۔
ہیبت ناک جن اور مسلمان بزرگ
پھر اس کو نصیحت ہوئی اور وہ نصیحت کیسے ہوئی؟ افریقہ کے غار کے اندر ایک مسلمان انسان بزرگ رہا کرتے تھے جو اپنی تسبیح پر ہر وقت صرف اور صرف اَللّٰہُ الصَّمَدْ پڑھتے تھے اور بہت اونچی آواز میں پڑھتے کہ پہاڑ بھی دہل جاتے تھے اور صرف اور صرف نماز کے اوقات میں باہر نکلتے اور چند انسان موجود ہوتے جو ان کی زیارت کیلئے آتے نماز کی جماعت کرکے وہ بزرگ پھر غار میں چلے جاتے۔ مختصر سا کھاتے پیتے ان کا جسم سوکھ کر کانٹا ہوگیا تھا۔ ایک دن میں ایک انسان عورت کو اٹھا کر وہاں سے گزررہا تھا تو ان کے اَللّٰہُ الصَّمَدْ نے مجھے آگے نہ جانے دیا مجھ پر غشی سی طاری ہوگئی۔
اَللّٰہُ الصَّمَدْ نے مجھے دیوانہ کردیا
آخر کار میں وہاں رک گیا‘ اس عورت کو میں نے وہاں بٹھا دیا وہ بیہوش تھی‘ میرا اس کے ساتھ حسب معمول گناہ کا ارادہ تھا لیکن اس بزرگ کے اَللّٰہُ الصَّمَدْ کے نعرے اور وجدان نے مجھے دیوانہ کردیا میں اس کو سننے بیٹھ گیا جوں جوںسنتا جاتا تھا میرا دل ٹکڑے ٹکڑے ہوتا گیا۔ تین راتیں اور چار دن میں مسلسل اسی وجدان میں بیٹھا رہااور اَللّٰہُ الصَّمَدْ سنتا رہا آخر مجھے ہوش آیا اور مجھے احساس ہوا کہ میں زندگی کی جن راہوں پر چل رہا ہوں وہ راہیں بہت غلط ہیں اللہ کے نام نے اللہ کے ذکر نے اور اللہ کے نام کی تسبیح نے میرے دل کی دنیا بدل دی‘ میری صبح و شام بدل گئے‘ میرے دن رات بدل گئے‘ میں انتظار کرنے لگا کہ اس بزرگ کو کیسے اپنا دل دکھاؤں‘ کیسے اپنے حال بیان کروں۔
پہلے سوچا کہ اس عورت کو واپس چھوڑ آؤں‘مسلمان عورت انسان تھی‘ اس کو واپس اس کے گھر چھوڑ کر اس بزرگ کی غارکے پاس آکر بیٹھ گیا۔
بزرگ کی نظر سے دنیا بدل گئی
ایک دن بزرگ عصر کی نماز کے بعد غار سے باہر نکلے اور مجھ پر نظر پڑی میں نے ان کی قدم بوسی کی ۔ ہاتھ چومے پاؤں چومے۔ مجھ سے پوچھنے لگے کیسے آئے میں نے رو رو کر اپنی بات بیان کی۔ فرمانے لگے نماز کے بعد بات کریں گے۔ میں ایک طرف بیٹھ گیا میں نے نماز نہ پڑھی‘ حالانکہ میں آباؤاجداد سے مسلمان ہوں لیکن غلط راہوں پر بہک گیا تھا۔ انہوں نے مجھے نماز کا بھی نہ کہا ‘نماز کے بعد وہ مجھے غار کے اندر لے گئے۔ ایک ٹوٹی چٹائی بچھی ہوئی تھی‘ ساتھ ایک پانی کا گھڑا پڑا ہوا تھا۔ اس پر مٹی کا پیالہ تھا اور ایک بہت بوسیدہ قرآن پاک ساتھ پڑا ہوا تھا اور دو کھانا کھانے کے لکڑی والے برتن تھے اور ایک سیاہ رنگ کی چادر تھی‘ بس اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا‘ اس غار میں اور میں نے دیکھا کہ غار میں ساتھ سانپ آرہے تھے اور جارہے تھے اور ان بزرگ سے ان کو کچھ خوف نہیں تھا‘ میں دیکھ رہا تھا کہ ان موٹے زہریلے سانپوںکا وہاں آنا جانا لگا ہوا تھا اور کچھ اور زہریلی چیزیں بھی تھیں‘لیکن ان بزرگ کو ان سے کوئی خوف نہیں تھا۔ ان بزرگ نے ان سے کوئی اثر تک نہ لیا۔ میں ان کے سامنے رو کر اپنی گناہوں کی داستان بیان کرتا رہا کرتے کرتے آخر میں نے ان کے ہاتھ پر توبہ کی۔ ایمان کی تجدید کی ایمان کی تجدید کرنے کے بعد وہ مجھ سے فرمانے لگے دیکھ ایسا کر تو سارا دن یَاقَہَّارُ پڑھا کر۔ تیرے اوپر جادو ہے‘ اور تیرے اوپر شیطانی چیزوںکی سخت نظر بد ہے اور سخت اثرات ہیں۔ تو بس سارا دن یَاقَہَّارُ پڑھا کر میں نے ان سے عرض کیا حضرت آپ مجھے اَللّٰہُ الصَّمَدْ کی اجازت دیں۔ فرمایا نہیں۔ یہ اجازت ابھی میں نہیں دے سکتا تو یَاقَہَّارُ پڑھا کر۔کہنے لگے میں نے یَاقَہَّارُ پڑھنا شروع کیا۔ اور یَاقَہَّارُ ایک دن کے اندر میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں پڑھ لیتا تھا۔ بس اس دن کے بعد میری زندگی کے دن رات بدلنا شروع ہوئے۔ پھر میرے اوپر یَاقَہَّارُ کے کمالات کھلے کہ ساری کائنات کو جو بھی حفاظت کا سامان ملتا وہ یَاقَہَّارُ کی برکت سے ملتا ہے اور ساری کائنات پر جتنے بھی شرور‘ آفات‘ بلیات مختلف شکلوں میں ہٹتی ہیں وہ یَاقَہَّارُ کی وجہ سے ہٹتی ہیں۔ کہنے لگے یَاقَہَّارُ کے وہ کمالات آپ کو بتا سکتا ہوں آپ گمان نہیں کرسکتے۔
بابا جن کا بتایا آزمودہ عمل
پھر اس جادوگر جن نے وہ عمل بتایا جس عمل کو بتانے کیلئے وہ میرے پاس آئے تھے۔کہنے لگے اگر گرمی ہے تو کچا برتن پرات یا کوئی لوہے کا تھال نمابرتن لے کر۔ چارپائی پر بیٹھ کر اس میں اپنے پاؤں ڈبو لیں۔ پانی ٹھنڈا ہو اور اگر سردی ہو تو گرم پانی میں پاؤں ڈبولیں پاؤں ڈبونا بہت ضروری ہے اور باوضو بیٹھ کر آپ گیارہ سو بار یَاقَہَّارُپڑھیں اور تصور کریں جس جادو سے‘ جس گناہ سے‘ جس عیب سے‘ جس بدکاری سے‘ یا شراب اور جوئے اور نشے سے نجات آپ چاہتے ہیں یا کسی کو دلانا چاہتے ہیں۔ اپنے لیے بھی پڑھ سکتے ہیں کسی کا تصور کرکے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ وہ پڑھنا شروع کردیں۔ روزانہ ایک وقت مقرر ہو‘ قبلہ رخ بیٹھ کر‘پانی روز بدلنا ہے‘ اس پانی کو گرا دیں۔ اس وظیفہ کو روز پڑھنا ہے‘ گیارہ دن‘ اکیس دن‘ اکتہر دن‘ اکانوے دن۔ آپ پڑھیں۔ صبح و شام پڑھنا چاہیں تو فائدہ زیادہ ہوگا ورنہ ایک وقت بھی پڑھ سکتے ہیں۔
آپ کا جادو‘ اثرات‘ بندش‘ کالی دنیا کالے اثرات‘ یہ سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ کہنے لگے کہ میں جنات کو یہ چیزیں اکثر بتایا کرتا ہوں ایک جن میرے پاس آیا مجھ سے کہنے لگا کہ میرے اوپر کسی نے جادو کرکے میرے بدن کو سیاہ کردیا ہے میں نے اسے یَاقَہَّارُ کا یہ پانی والا عمل بتایا اور سختی سے کہا کہ اس پانی کو استعمال نہیں کرنا اور نہ پانی کوئی گھر والا استعمال کرے۔ کیونکہ سارا جادو سر سے نکل کر پاؤں اور پاؤں سے نکل کر پانی میں چلا جاتا ہے اور اگر کوئی سخت بیمار ہے سخت مریض ہے کسی بھی مرض میں تومبتلا ہے‘ وہ پانی میں پاؤں رکھ کر یَاقَہَّارُ کا عمل کرے اور ساری بیماری‘ سارے روگ ساری تکلیف جسم سے نکل کر پانی میں چلی جاتی ہے۔ جب وہ جسم سے نکل جاتی ہے تو اس پاؤںکو نالی میں یا کہیں پھینک دیں۔ ہر روز نیا پانی ہو۔ بعض لوگوں کے تو پانی کی رنگت تبدیلی ہوتی ہے اور یہ بھی واقعات بے شمارآئے ہیں۔ میں نے اس جادوگر جن کا شکریہ ادا کیا اس کی مزید خدمت کی‘ تحائف دئیے اس جادو گر نے بہت عجیب و غریب عمل دئیے ایک ایسا عمل بھی دیا کہ جس سے جو حجاب الابصار کا عمل دیا تھا بہت مختصر آسان سا عمل تھا۔ آپ سب کو دیکھ سکیں آپ کو کوئی نہ دیکھ سکے۔
کہنے لگے کہ اس عمل کو میں نے افریقہ کے بہت سے لوگوں کو دیا اور خود کرایا انہیں وہ اس عمل کی وجہ سے حج کرکے آگئے۔ سواری میں خودجاکے بیٹھ گئے نہ ویزہ نہ ٹکٹ کچھ بھی نہیں۔ کوئی بحری جہاز کے ذریعے‘ کوئی ہوائی جہاز کے ذریعے‘ بہت سے غریب مفلس لوگ حج کرکے آئے۔
کہنے لگے کچھ لوگ تو ایسے ملے کہ کعبہ کا دروازہ کھلا اور وہ کعبے کے اندر چلے گئے اور ایک خوش قسمت نے مجھے بتایا کہ روضہ اطہر ﷺپر جاروب کش ہیں جو کہ آقاﷺ کے روضہ کے اندر سے جھاڑو دیتے ہیں وہ خواجہ سراء ہیں‘ ایک دن انہوں نے رات کی تنہائی میں کھولا میں مسجد نبوی ﷺ کے اندر رہ گیا میں اس کے اندر چلا گیا اور اس کے اندر کا اس نے نقشہ بتایا اور جو جلوے بتائے وہ بیان اور گمان سے بالاتر ہیں۔ میں نے ان جادو گر باباجی کا شکریہ ادا کیا اور میں نے چلتے ہوئے جو اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کا عمل میں نے پہلے بتایا تھا وہی عمل انہیں بھی بتایا کہ ہر رکعت میں اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کی تکرار کرنا ہے۔بطور ہدیہ پیش کی‘ بہت خوش ہوئے۔ انہیں بہت پسند آئے۔ کہنے لگے کہ یہ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کے میرے تجربات تو ہیں لیکن اس ترتیب اور ترکیب کے اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُے تجربات مجھے پہلی دفعہ ملے ہیں۔ میں نے جس شخص کو بھی اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُکا یہ عمل دیا ہے مجھے آج تک کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ملا جس کو نفع اور فائدہ نہ ہوا ہو۔ ایسے ایسے لوگ بھی ملے ہیں جن کی زندگیوں میں وبال‘ بلائیں‘ پریشانیاں دکھ اور الجھنوں نے ڈیرے ڈال دئیے تھے۔
ایسی عورتوں نے کیے جن کے رشتے نہیں ہوتے تھے جن کے بال سفید ہوگئے تھے ایسی ماؤں نے کیے جن کی اولادیں نہیں ہوتی تھیں۔ بس اس کو مستقل کرتے رہنا ہے چند دن‘ چندہفتے‘ چندمہینے کرتے رہتا ہے جب تک کامیابی نہیں ملتی۔ مقدمات میں کامیابی‘ مشکلات سے دوری‘ مسائل کا حل‘ غموں سے دوری‘ دکھوں سے دوری‘ زندگی کی ہر مشکل کو دور کرنے اور پریشانی کو دور کرنے کیلئے‘ اس سے بڑا وظیفہ شاید کہیں نہ ملا ہو۔ میری طرف سے تمام قارئین کو پھر اس کی اجازت ہے۔ اس کو جتنا کریں اتنا اس کا نفع پائیں گے اور جتنا کریں اتنا اس کا کمال پائیں گے۔ کبھی آئندہ آپ کو چند ایسے عبرتناک مشاہدات بھی بتاؤں گا کہ جنات کس طرح لوگوں کو بیمار کرتے ہیں اور بیماری میں ان کا کتنا دخل ہوتا ہے اور ان کی ترتیب کیا ہوتی ہے کبھی میں آپ کو جنات کے قبرستان کی سیر بھی کراؤں گا اور جنات کی خوراک بھی بتاؤں گا اور جنات کہاں دفن ہوتے ہیں‘ ان کی مییتیں اٹھتی ہیں ان کے جنازے کیسے ہوتے ہیںکیونکہ بے شمار جنازے میں نے خود پڑھائے ہیں ان کی زندگی کیسے گزرتی ہے۔ ان کے دن رات کیسے ہوتے ہیں یہ ساری چیزیں انشاء اللہ کبھی میں آپ کو تفصیل سے بتاؤں گا۔
جوان جن کی علامہ صاحب کے پاس آمد
ابھی میں نے تھوڑاپہلے افریقی بوڑھے بابے کا تذکرہ کیا تھا جس کے بارے میںمیں نے کہا تھا کہ وہ جن نہیں تھا کوئی ہیبت کا پہاڑ تھا اور پراسرار قوتوں کا مالک تھا اور جس کے بارے میں میں نے آپ کو بتایا کہ لوہے کے تھال میں پانی بھر کے اس میںپاؤںڈبو کر عمل کیا تھا اور چلتے ہوئے میں نے انہیں ایک تحفہ بھی دیا۔ ابھی چند دن پہلے کی بات ہے کہ ان کی طرف سے مجھے ایک جن کے ذریعے ایک تحفہ کچھ کھانے پینے کی مٹھائیاں‘ کچھ میوہ جات تھے اور کچھ کپڑے اور لباس تھے۔ اور ایک خوبصورت سا کنگن بھی تھا جو کہ سردار جن اپنے ہاتھوں میں ڈالتے ہیں خیر میں نے وہ ڈالا تو نہیں رکھ ضرور لیا۔ اس جن کے ذریعے ان کا شکریہ ادا کیا۔ وہ جوان جن تھا میں نے اس سے اس کی عمر پوچھی وہ کہنے لگا کہ ایک سو ستاسی سال میری عمر ہے۔ وہ گفٹ لے کر آیا اس افریقی جادوگر جن کا میں نے اس سے اس کا حال احوال پوچھا کہ وہ کیا کرتا ہے؟ کہنے لگا میں کپڑے کا کام کرتا ہوں ہمارے جنات کے ہاں ریشمی کپڑا پہنا جاتا ہے اور اس میں شوخ رنگ زیادہ پسند کیے جاتے ہیں اور ایسا کپڑا جس کپڑے کے اوپر ہلکے پھول بنے ہوں میں اس کپڑے کا کام کرتا ہوں اور میں اس کو انسانوں میں بھی بیچتا ہوں اور جنات میں بھی۔
جوان ج
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں